دعا تک دین کو بدلتی ہے Options

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

دوسرا مطلب یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ اس حدیث میں عمر کے بڑھنے سے عمر میں برکت ہونا اور زیادہ نیک اعمال کرنے کی توفیق ملنا ہے، یعنی اس کی عمر کے اوقات ضائع نہیں ہوتے؛ اس لیے وہ تھوڑے سے عرصہ میں اتنے سارے کام اور اعمال کرلیتا ہے جو دوسرے لوگ بہت زیادہ وقت میں بھی نہیں کرپاتے ہیں۔(جیسا کہ بہت سارے اولیاء اللہ کی زندگی کے مشاہدہ سے یہ بات ثابت بھی ہوچکی ہے۔)

ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے عرض کیا: “یا رسول اللہ ! آپ کی ابتدا کیسے تھی؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: (میں اپنے والد ابراہیم [علیہ السلام] کی دعا، عیسی [علیہ السلام] کی خوش خبری  ہوں، اور میری والدہ نے دیکھا کہ ان کے بطن سے  نور نکلا جس سے شام کے محل بھی روشن ہو گئے، دیگر انبیا کی مائیں بھی اسی طرح نور دیکھتی ہیں) ” احمد

اسی طرح ابو ہریرہ رضی اللہ  عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (اللہ تعالی فرماتا ہے: میں بندے کے گمان کے مطابق اپنے بندے کیساتھ دعا تک دین کو بدلتی ہے ہوتا ہوں، جب بھی وہ مجھے پکارتا ہے میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں) بخاری و مسلم، یہ بات مسلمان کیلیے کسی اعزاز سے کم نہیں ۔

آپ ﷺ نے بدر کے موقع پر دعا کرتے ہوئے بہت ہی الحاح اور اصرار کیساتھ دعا فرمائی تھی یہاں تک کہ آپ کی چادر گر گئی تو ابو بکر رضی اللہ عنہ نے آپ کو پکڑ کر تسلی دی اور عرض کیا: “اللہ کے رسول! اللہ تعالی سے آپ نے کافی اصرار کر لیا ہے، اللہ تعالی  آپ سے کیا ہوا وعدہ ضرور پورا فرمائے گا”، اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (ابو بکر !

"وعن سلمان الفارسي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "« لا يرد القضاء إلا الدعاء، ولا يزيد في العمر إلا البر» (رواه الترمذي).

مستحب ہے کہ نبی ﷺ سے منقول جامع دعائیں مانگی جائیں، جیسے کہ فرمانِ باری تعالی ہے:

حدیث: پانچوں نمازیں، ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک اور ایک رمضان دوسرے رمضان تک اپنے مابین سرزد ہونے والے گناہوں کا کفارہ بن جاتے ہیں، بشرطے کہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے۔

 جو لوگ ایمان لائیں اور نیک عمل کریں اللہ ان کی دعا قبول کرتا ہے  اور اپنے فضل سے انہیں زیادہ بھی دیتا ہے۔

وَعُلِّمْتُمْ مَا لَمْ تَعْلَمُوا أَنْتُمْ وَلَا آبَاؤُكُمْ

حدیث: اے میرے بندو! میں نے ظلم کو اپنے اوپر حرام کر لیا ہے اور اسےتمہارے درمیان بھی حرام قرار دیا ہے۔ لہٰذا تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔ اے میرے بندو!

اور وہ شخص کتنا ہی بد بخت اور شرک و کفر  میں مبتلا ہے جو مزاروں  اور قبر والوں سے مانگے، یا انبیائے کرام علیہم الصلاۃ و السلام سے مدد مانگے، یا اللہ تعالی کو چھوڑ کر اولیا کو پکارے، اپنی حاجت روائی اور فریاد رسی کیلیے فرشتوں  اور نبیوں سے درخواست کرے، حالانکہ انبیائے کرام لوگوں کو یہی دعوت دینے کیلیے آئے تھے صرف ایک اللہ کو پکارو، عبادت صرف اللہ کی کرو، ہمیں وہی عمل کرنے کی تلقین کی گئی ہے جو اولیا کرتے تھے نیز ان سے محبت کا حکم بھی دیا گیا ہے ، لیکن ان سے دعائیں مانگنا منع ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:

اسی طرح دعا کی شرط ہے کہ : انسان سنت پر کار بند ہو، اللہ تعالی کے احکامات کو بجا لائے اور ممنوعات سے بچے، فرمانِ باری تعالی ہے:

امریکی سفارتخانہ موجودہ بحران کو آگے بڑھا رہا ہے، ایران سے ملکی ضرورت کی ہر چیز درآمد کرینگے، سید مقاومت

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *